*سندھ کے پنجابی کی حالت زار* پاکستان بننے سے پہلے ، انگریز سامراج اور سائیں جی ایم سید *پنجابیو سندھ آؤ سندھ آباد کرو * پنجابی سندھ آئے بنجر زمینیں خریدیں ، نہری نظام بنایا ، سندھ کو سرسبز شاداب اور آباد کیا ، کانگریس چھوڑ کر مسلم لیگ بننے والے سائیں جی ایم سید کی مسلم لیگ اشرافیہ سے نہ بنی جس کی قیادت کا اھم اور بڑا حصہ یو پی سی پی اشرافیہ کے پاس تھا سید صاحب مسلم لیگی تے قوم پرست بن گئے اور اپنی توپوں کا رخ بجائے اصل محرک کے حیران کن طور پر پنجابیوں کے طرف کر دیا اور سندھ کی سرزمین اسکو ھرا بھرا کرنے والے پنجابیوں کیلئے کربلا بن گئی ، قتل ھوئے زمینوں کا پانی روک دیا گیا قبضے ھوئے گھر اور کاروبار جلے اور لاکھوں گھر سندھ بدر ھو گئے . سندھ کے پنجابی جو زیادہ تر مڈل یا لوئر مڈل کلاس کے تھے وہ نشانہ پر آگئے اور سندھ کے ہر گلی محلے اور تعلیمی ادارے میں ان کے خلاف ھونے والے واقعات تاریخ کا حصہ ھیں ، ستر اسی اور نوے کی دھائیاں کسی ڈراؤنے خواب کی طرح آج بھی سندھ کے پنجابیوں کی یادداشت میں تازہ ھیں سندھ کی سیاست میں مہاجر اور پٹھان کی قوم پرستی نام پر لسانیت عصبیت علاقائیت کے سیاسی زلزلے نے ایک بار پھر سندھ اور سندھ کے قوم پرستوں کو سندھ کے پنجابی کی اھمیت کا احساس دلوایا اور ایک نیا لولی پاپ سندھ کے قوم پرستوں کی طرف سے پنجابیوں کو دیا گیا *سندھ کے پنجابیو آپ سندھی ھو مردم شماری میں ماں بولی پنجابی کے بجائے سندھی لکھواؤ* آپ سندھی ھو مردم شماری میں اپنی ماں بولی سندھی لکھواؤ مصیبت کے مارے اور عصبیت لسانیت کے ڈسے پنجابیوں نے بہتری کی امید اور جھانسے میں لکھوا دی اور یوں پچھلی دو مردم شماریوں میں دیہی سندھ میں رکارڈ پر پنجابی نہ ھونے کے برابر رہ گئے اور یہ ھی حال شھری سندھ میں ھوا کچھ اردو زدہ پنجابیوں نے خود جبکہ پچاس فیصد کے قریب شھری سندھ کے پنجابیوں سے پوچھے بغیر انکی مادری زبان پنجابی کی بجائے اردو کر دی گئی بات اگر یہیں تک رھتی تو کوئی مسئلہ نہ تھا لیکن ایک بار پھر سندھی کی کہاوت *کم نڪتو ڏرکڻ وسريو* والا معاملہ سندھ کے پنجابی کے ساتھ کیا گیا مردم شماری میں اپنی ماں بولی پنجابی کی بجائے سندھی اور اردو لکھوانے والے ملازمتوں سیاسی اور سماجی حصہ دینے کے وقت دوبارہ پنجابی بنا دئے گئے اور معاملہ پھر وھیں پہنچ گیا پنجابی کی کہاوت کے مطابق *جتھے دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی* سندھ کے پنجابی جہاں سے چلے وہیں پہنچ گئے اب سندھ کی صورت حال کچھ یوں ھے سندھ میں بسنے والے بشمول سندھی مہاجر پٹھان براہوی بلوچ سمیت تمام قوموں کی مدد اور داد رسی کیلئے ان کی سیاسی سماجی تنظیمیں اور پارٹیاں موجود ھیں جو ان کے حقوق کا تحفظ کرتی ھیں سوائے سندھ کے پنجابی کے جو دیہی سندھ میں علاقے کے وڈیروں اور پیروں کی اوطاقوں اور آستانوں کے چکروں میں رھتے ھیں اور شھری سندھ ایم کیو ایم و دیگر تنظیموں کے ، موجودہ دور میں کسی بھی شعبے میں سندھ کے پنجابیوں کو سندھ میں ان کی آبادی کے حساب سے ملازمت سیاسی و سماجی امور اور تعلیم انکا حصہ نہیں دیا جاتا بلکہ جو پہلے سے ملازمتوں میں موجود ھیں انھیں بھی نکالنے کی دھمکیاں ملتی رھتی ھیں شھری سندھ میں کچھ عرصے کیلئے پی پی آئی اور دیہی سندھ میں سندھ پنجابی آبادگار ایسوسی ایشن سپاوا اور این ایس ایس او / ایس پی ایس اے / پی ایس اے نے سندھ کے پنجابی کیلئے کوشش کی لیکن نادیدہ قوتوں اور مفاد پرستوں نے سندھ کے پنجابیوں کے ان تنکوں کے سہاروں کو بھی نگل لیا . سندھ کے قوم پرستوں کی طرف سے سندھ کے شھری علاقوں پر تسلط جما کر گورنری ، وزارتیں ،محکمہ تعلیم ، بلدیات پر قابض مہاجر سیاست کرنے والے ، افغانی / پشتونوں کی طرف سے زمینوں پر قبضوں اور پشتون سیاست کرنے والوں کی چشمہ پوشی اور سندھ کو آباد سرسبز شاداب کرنے والے کسی گورنری کسی منسٹری کسی شھری دیہی علاقے پر اپنا تسلط نہ جانے والے سندھ کی ثقافت اپنانے اور اپنے بچوں کو سندھی پڑھانے والے سندھ کے پنجابیوں کے خلاف نفرت کا اظہار سمجھ سے باہر ھے . «افضل پنجابی» پنجابی گریجویٹس فورم انٹرنیشنل.PGF Int

 *سندھ کے پنجابی کی حالت زار*


پاکستان بننے سے پہلے ،

انگریز سامراج اور

سائیں جی ایم سید


*پنجابیو سندھ آؤ سندھ آباد کرو *

پنجابی سندھ آئے بنجر زمینیں خریدیں ، نہری نظام بنایا ، سندھ کو سرسبز شاداب اور آباد کیا ،


کانگریس چھوڑ کر مسلم لیگ بننے والے سائیں جی ایم سید کی مسلم لیگ اشرافیہ سے نہ بنی جس کی قیادت کا اھم اور بڑا حصہ یو پی سی پی اشرافیہ کے پاس تھا 


سید صاحب مسلم لیگی تے قوم پرست بن گئے اور اپنی توپوں کا رخ بجائے اصل محرک کے حیران کن طور پر پنجابیوں کے طرف کر دیا اور سندھ کی سرزمین اسکو ھرا بھرا کرنے والے پنجابیوں کیلئے کربلا بن گئی ، قتل ھوئے زمینوں کا پانی روک دیا گیا قبضے ھوئے گھر اور کاروبار جلے اور لاکھوں گھر سندھ بدر ھو گئے .

 سندھ کے پنجابی جو زیادہ تر مڈل یا لوئر مڈل کلاس کے تھے وہ نشانہ پر آگئے اور سندھ کے ہر گلی محلے اور تعلیمی ادارے میں ان کے خلاف ھونے والے واقعات تاریخ کا حصہ ھیں ، 

ستر اسی اور نوے کی دھائیاں کسی ڈراؤنے خواب کی طرح آج بھی سندھ کے پنجابیوں کی یادداشت میں تازہ ھیں 


سندھ کی سیاست میں مہاجر اور پٹھان کی قوم پرستی نام پر لسانیت عصبیت علاقائیت کے سیاسی زلزلے نے ایک بار پھر سندھ اور سندھ کے قوم پرستوں کو سندھ کے پنجابی کی اھمیت کا احساس دلوایا اور ایک نیا لولی پاپ سندھ کے قوم پرستوں کی طرف سے پنجابیوں کو دیا گیا


*سندھ کے پنجابیو آپ سندھی ھو مردم شماری میں ماں بولی پنجابی کے بجائے سندھی لکھواؤ*

 

    آپ سندھی ھو مردم شماری میں اپنی ماں بولی سندھی لکھواؤ مصیبت کے مارے اور عصبیت لسانیت کے ڈسے پنجابیوں نے بہتری کی امید اور جھانسے میں لکھوا دی اور یوں پچھلی دو مردم شماریوں میں دیہی سندھ میں رکارڈ پر پنجابی نہ ھونے کے برابر رہ گئے اور یہ ھی حال شھری سندھ میں ھوا کچھ اردو زدہ پنجابیوں نے خود جبکہ پچاس فیصد کے قریب شھری سندھ کے پنجابیوں سے پوچھے بغیر انکی مادری زبان پنجابی کی بجائے اردو کر دی گئی 


بات اگر یہیں تک رھتی تو کوئی مسئلہ نہ تھا لیکن ایک بار پھر سندھی کی کہاوت 

*کم نڪتو ڏرکڻ وسريو*

 والا معاملہ سندھ کے پنجابی کے ساتھ کیا گیا مردم شماری میں اپنی ماں بولی پنجابی کی بجائے سندھی اور اردو لکھوانے والے ملازمتوں سیاسی اور سماجی حصہ دینے کے وقت دوبارہ پنجابی بنا دئے گئے اور معاملہ پھر وھیں پہنچ گیا پنجابی کی کہاوت کے مطابق  

*جتھے دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی*

 سندھ کے پنجابی جہاں سے چلے وہیں پہنچ گئے


اب سندھ کی صورت حال کچھ یوں ھے سندھ میں بسنے والے بشمول سندھی مہاجر پٹھان براہوی بلوچ سمیت تمام قوموں کی مدد اور داد رسی کیلئے ان کی سیاسی سماجی تنظیمیں اور پارٹیاں موجود ھیں جو ان کے حقوق کا تحفظ کرتی ھیں سوائے سندھ کے پنجابی کے جو دیہی سندھ میں علاقے کے وڈیروں اور پیروں کی اوطاقوں اور آستانوں کے چکروں میں رھتے ھیں اور شھری سندھ ایم کیو ایم و دیگر تنظیموں کے ، 


موجودہ دور میں کسی بھی شعبے میں سندھ کے پنجابیوں کو سندھ میں ان کی آبادی کے حساب سے ملازمت سیاسی و سماجی امور اور تعلیم انکا حصہ نہیں دیا جاتا بلکہ جو پہلے سے ملازمتوں میں موجود ھیں انھیں بھی نکالنے کی دھمکیاں ملتی رھتی ھیں


شھری سندھ میں کچھ عرصے کیلئے پی پی آئی اور دیہی سندھ میں سندھ پنجابی آبادگار ایسوسی ایشن سپاوا اور این ایس ایس او / ایس پی ایس اے / پی ایس اے نے سندھ کے پنجابی کیلئے کوشش کی لیکن نادیدہ قوتوں اور مفاد پرستوں نے سندھ کے پنجابیوں کے ان تنکوں کے سہاروں کو بھی نگل لیا .

سندھ کے قوم پرستوں کی طرف سے سندھ کے شھری علاقوں پر تسلط جما کر گورنری ، وزارتیں ،محکمہ تعلیم ، بلدیات پر قابض مہاجر سیاست کرنے والے ،

 افغانی / پشتونوں کی طرف سے زمینوں پر قبضوں اور پشتون سیاست کرنے والوں کی چشمہ پوشی اور سندھ کو آباد سرسبز شاداب کرنے والے کسی گورنری کسی منسٹری کسی شھری دیہی علاقے پر اپنا تسلط نہ جانے والے سندھ کی ثقافت اپنانے اور اپنے بچوں کو سندھی پڑھانے والے سندھ کے پنجابیوں کے خلاف نفرت کا اظہار سمجھ سے باہر ھے .

«افضل پنجابی»

پنجابی گریجویٹس فورم انٹرنیشنل.PGF Int

Comments

Popular posts from this blog

صوبائی زبانوں کو فوراَ نافذ اور قومی زبان کے لیے آئینی ترمیم کی جائے۔

Triple Role of Punjabi Is An Urge To Revive The Punjabi Nationalism.

The Rise of Punjabi Nationalism.