"پنجابی بولی دا مڈھ تے تریخ" تحقیق کرن والیاں دا تجزیہ تے زمینی حقیقتاں دی جانکاری ایس آرٹیکل وچ ملے گی ... #PGFInt +++++++++++++++++++++++++++++++++++++ پنجابی زبان کا پس منظر حصہ اول پنجابی زبان کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے، جتنا پنجاب میں خود انسان کا وجود۔ زبان کی تشکیل اور ارتقا میں ان تمام عناصر اور عوامل نے بھرپور حصہ لیا جن سے خود پنجاب کی تاریخ عبارت ہے اور یہ تاریخ نہایت ہی قدیم ، مسلسل اور بوقلموں ہے۔ کئی ایک مقتدر محققین کا دعوی ہے کہ حقیقی انسان سب سے پہلے پانچ دریاؤں کی سر زمین میں ہی ارتقا کی موجودہ منزل تک پہنچا۔ مشہور تاریخ دان ڈاکٹر رادھا کمود مکرجی( Proceeding of the History Congress, 4th Session, Lahore, 1940.) نے 1940 میں لاہور میں منعقد ہونے والی مجلس تاریخ کے سالانہ اجلاس میں اپنے صدارتی خطبہ میں ایک ماہر طبقات الارض مسٹر بیرل (Barrel) کے حوالہ سے بیان کیا کہ تیسرے ارضیاتی دور (Niocense) کے اواخر میں (تقریباً ڈیڑھ کروڑ سال قبل) انسان اور ہمالیہ ایک ساتھ ہی اس خطے میں نمودار ہوئے۔ ماہر بشریات مسٹر ایلیٹ سمتھ (Elliot Smith) نے شاہی مجلس بشریات کے ایک اجلاس میں دعوئے کیا کہ تیسرے ارضیاتی دور میں برصغیر پاک و ہند کے شمالی حصے (یعنی پنجاب) میں موجودہ انسان کے جد امجد آباد تھے۔ پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں جو سب سے قدیم بندر نما انسان (Ape Man) کے آثار بر آمد ہوئے ہیں، ماہرین نے انہیں پنجاب کی نسبت سے " پنجاب ڈرو پتھے کس‘‘ (Punjab Dropithecus) کا نام دیا ہے۔ یہ آثار کوئی ڈیڑھ کروڑ سال پرانے شمار کیے جاتے ہیں۔ ماہرین انہیں نوع انسانی کے ارتقا کے سلسلے کی ایک اہم کڑی تصور کرتے ہیں۔ اس ضمن میں پنجاب کے پہاڑی علاقوں سے ہی دستیاب ہونے والے راما پتھے کس " (Rama Pithecus) کے آثار کی دریافت بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ پوٹاشیئم آر گن طریقہ تاریخ (Potassium Organ Dating) کے حساب سے یہ نوع آج سے کوئی ایک کروڑ چالیس لاکھ سال قبل اسی خطہ میں آباد تھی۔ ۱۹۷۶ء کے اوائل میں امریکی ماہر طبقات الارض ڈیوڈ پل بسیم (David Pilbeam) کو پوٹھوہار کے علاقہ سے جو قدیم انسانی جبڑا دریافت ہوا تھا ، وہ بھی اسی تحقیق کی ایک اہم کڑی ہے۔ اس جبڑے کو ایک کروڑ سال پرانا بتایا گیا۔ ماہرین بشریات کلارک ہاویل (Early man) (F. Clark Howell) (امریکہ)، ولیم ہاویلز ( Making in The Making ) (William Howells) (امریکہ)، ہنری ولائس (Fossil men)(Henry Vallois) (فرانس) اور میخائل نستورخ (The Origin of mankind) (Mikhail Nesturk) (روس) کا دعوئے ہے کہ "راما پتھے کس " براہ راست نوع انسانی کے ارتقا کی اولین کڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوسرے ماہرین کی ایک بڑی تعداد اسی نظریے کی حامی ہے۔ حال ہی میں ایک روسی ماہر بشریات پروفیسر بورس کوفسکی (Traces of Fassil ape-man , The Pakistan Times)(P. Boriskovsky) نے بھی اس نظریہ کی تائید کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک تحقیقی مقالہ میں بیان کیا ہے: "اولین بندر نما انسان کے آثار (جو کہ غالباً موجودہ انسان کے جدِ امجد کی حیثیت رکھتا ہے ) شمالی بھارت اور ملحقہ پاکستان ( یعنی پنجاب) کے خطہ سے دستیاب ہوئے ہیں"۔ قدیم انسانی آثار کی دستیابی کے بعد سب سے قدیم حجری عہد کے آثار بھی خطہ پنجاب کے پوٹھوہار کے علاقہ میں سواں ندی کے کناروں پر دستیاب ہوئے ہیں۔ اس ندی کی مناسبت سے اسے "سواں تہذیب" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہاں انسانی آبادی کے آثار کا سلسلہ اولین برفانی عہد (Günz) کے آخری دور میں ، آج سے کوئی پانچ لاکھ سال قبل سے شروع ہوتا ہے اور آخری برفانی عہد (Wiirm) کے اواخر تک یعنی آج سے کوئی پچاس ہزار سال قبل تک جاری رہتا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر پنجاب میں برفانی عہد یا اس سے قبل کا انسان کون سے لسانی گروہ سے تعلق رکھتا تھا۔ بظاہر اس بارے میں کسی دستاویزی ثبوت کی توقع رکھنا ممکن نہیں۔ عین الحق فرید کوئی

 "پنجابی بولی دا مڈھ تے تریخ"

تحقیق کرن والیاں دا تجزیہ تے زمینی حقیقتاں دی جانکاری ایس آرٹیکل وچ ملے گی ...

#PGFInt

+++++++++++++++++++++++++++++++++++++

پنجابی زبان کا پس منظر

حصہ اول

پنجابی زبان کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے، جتنا پنجاب میں خود انسان کا وجود۔ زبان کی تشکیل اور ارتقا میں ان تمام عناصر اور عوامل نے بھرپور حصہ لیا جن سے خود پنجاب کی تاریخ عبارت ہے اور یہ تاریخ نہایت ہی قدیم ، مسلسل اور بوقلموں ہے۔ کئی ایک مقتدر محققین کا دعوی ہے کہ حقیقی انسان سب سے پہلے پانچ دریاؤں کی سر زمین میں ہی ارتقا کی موجودہ منزل تک پہنچا۔ مشہور تاریخ دان ڈاکٹر رادھا کمود مکرجی( Proceeding of the History Congress, 4th Session, Lahore, 1940.) نے 1940 میں لاہور میں منعقد ہونے والی مجلس تاریخ کے سالانہ اجلاس میں اپنے صدارتی خطبہ میں ایک ماہر طبقات الارض مسٹر بیرل (Barrel) کے حوالہ سے بیان کیا کہ تیسرے ارضیاتی دور (Niocense) کے اواخر میں (تقریباً ڈیڑھ کروڑ سال قبل) انسان اور ہمالیہ ایک ساتھ ہی اس خطے میں نمودار ہوئے۔ ماہر بشریات مسٹر ایلیٹ سمتھ (Elliot Smith) نے شاہی مجلس بشریات کے ایک اجلاس میں دعوئے کیا کہ تیسرے ارضیاتی دور میں برصغیر پاک و ہند کے شمالی حصے (یعنی پنجاب) میں موجودہ انسان کے جد امجد آباد تھے۔


پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں جو سب سے قدیم بندر نما انسان (Ape Man) کے آثار بر آمد ہوئے ہیں، ماہرین نے انہیں پنجاب کی نسبت سے " پنجاب ڈرو پتھے کس‘‘ (Punjab Dropithecus) کا نام دیا ہے۔ یہ آثار کوئی ڈیڑھ کروڑ سال پرانے شمار کیے جاتے ہیں۔ ماہرین انہیں نوع انسانی کے ارتقا کے سلسلے کی ایک اہم کڑی تصور کرتے ہیں۔ اس ضمن میں پنجاب کے پہاڑی علاقوں سے ہی دستیاب ہونے والے راما پتھے کس " (Rama Pithecus) کے آثار کی دریافت بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ پوٹاشیئم آر گن طریقہ تاریخ (Potassium Organ Dating) کے حساب سے یہ نوع آج سے کوئی ایک کروڑ چالیس لاکھ سال قبل اسی خطہ میں آباد تھی۔ ۱۹۷۶ء کے اوائل میں امریکی ماہر طبقات الارض ڈیوڈ پل بسیم (David Pilbeam) کو پوٹھوہار کے علاقہ سے جو قدیم انسانی جبڑا دریافت ہوا تھا ، وہ بھی اسی تحقیق کی ایک اہم کڑی ہے۔ اس جبڑے کو ایک کروڑ سال پرانا بتایا گیا۔ ماہرین بشریات کلارک ہاویل (Early man) (F. Clark Howell) (امریکہ)، ولیم ہاویلز ( Making in The Making ) (William Howells) (امریکہ)، ہنری ولائس (Fossil men)(Henry Vallois) (فرانس) اور میخائل نستورخ (The Origin of mankind) (Mikhail Nesturk) (روس) کا دعوئے ہے کہ "راما پتھے کس " براہ راست نوع انسانی کے ارتقا کی اولین کڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوسرے ماہرین کی ایک بڑی تعداد اسی نظریے کی حامی ہے۔ حال ہی میں ایک روسی ماہر بشریات پروفیسر بورس کوفسکی (Traces of Fassil ape-man , The Pakistan Times)(P. Boriskovsky) نے بھی اس نظریہ کی تائید کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک تحقیقی مقالہ میں بیان کیا ہے:


"اولین بندر نما انسان کے آثار (جو کہ غالباً موجودہ انسان کے جدِ امجد کی حیثیت رکھتا ہے ) شمالی بھارت اور ملحقہ پاکستان ( یعنی پنجاب) کے خطہ سے دستیاب ہوئے ہیں"۔


قدیم انسانی آثار کی دستیابی کے بعد سب سے قدیم حجری عہد کے آثار بھی خطہ پنجاب کے پوٹھوہار کے علاقہ میں سواں ندی کے کناروں پر دستیاب ہوئے ہیں۔ اس ندی کی مناسبت سے اسے "سواں تہذیب" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہاں انسانی آبادی کے آثار کا سلسلہ اولین برفانی عہد (Günz) کے آخری دور میں ، آج سے کوئی پانچ لاکھ سال قبل سے شروع ہوتا ہے اور آخری برفانی عہد (Wiirm) کے اواخر تک یعنی آج سے کوئی پچاس ہزار سال قبل تک جاری رہتا ہے۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر پنجاب میں برفانی عہد یا اس سے قبل کا انسان کون سے لسانی گروہ سے تعلق رکھتا تھا۔ بظاہر اس بارے میں کسی دستاویزی ثبوت کی توقع رکھنا ممکن نہیں۔

عین الحق فرید کوئی




Comments

Popular posts from this blog

صوبائی زبانوں کو فوراَ نافذ اور قومی زبان کے لیے آئینی ترمیم کی جائے۔

Triple Role of Punjabi Is An Urge To Revive The Punjabi Nationalism.

The Rise of Punjabi Nationalism.