اے وچار کسے پنجابی دے نئیں اک بلوچ دے نیں جہڑا سندھ دھرتی تے جمیا ، سندھ دی قوم پرست سیاست کیتی ، سندھ گریجویٹس ایسوسی ایشن دا حصہ ریا ، پنجاب دے ذہنی غلام ڈڈو اردوآبی پنجابی مغالطہ پاکستان دی جان چھڈ کے حق سچ دی کھوجنا شروع کرن ، آپنی ماں بولی رہتل تے دھرتی دی راکھی کرن ایہو ای ویلے دی لوڑ اے تے آن والیاں پنجابی نسلاں دی شناخت تے بقاء لئی ضروری اے .. افضل پنجابی +++++++++++++++++++++++++++++++++++++ پنجاب کا سندھی عاشق : پروفيسر ڈاکٹر فتاح دائودپوتہ سندھ کی پہلی پرائيويٹ "یونیورسٹی آف آرٹ اینڈ کلچر" کے چانسلر جناب فتاح دائودپوتہ صاحب سے 25 سال پرانی نیازمندی ہے، ابھی ہم سندھ یونیورسٹی میں بیچلرز کے طالب علم تھے تو فتاح صاحب شعبہ فائن آرٹس کے فائنل ایئر میں تھے. فن اور ثقافت سے عشق میں جو ہمارے استاد رہے ان میں ایک فتاح دائودپوتہ صاحب بھی شامل تھے. اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فتاح دائودپوتہ نے ساری عمر سندھ کے فن اور ثقافت کو ارپن کردی ہے. ان کا خیال نہیں ایمان ہے کہ کشمیر سے لیکر کراچی تک ایک ہی تہذیبی قوم بستی ہے جن کے آپس مزاج، طبیعتیں، سانجھ اور تاریخ ایک ہی ہے. زیادہ تر مصروف رہنے والے فتاح نے کل شام چھ بجے ملاقات کا وقت دیا پھر اس کے آنے کا انتظار رات دس بجے ہی منتہا ہوا. ساتھ ہی دو دوست محترم صوفی بلال خالد بھٹ اور محترمہ سمیہا قدیر صاحبہ بھی ساتھ تھیں. رات دیر جاری گفتگو میں ان سے سننے اور سیکھنے کو بہت ساری باتیں ملی. ساتھ ہی توے پر تلے ہوئے لاڑکانو کے بینگن اور آلو ساتھ ساتھ بِھ کا سالن اور چاول کی روٹی سے لیٹ نائیٹ ڈنر کیا گیا. - جب سندھ کی سرحدیں کراچی سے کشمیر تک تھیں تب وہاں مختلف قومیتیں ( کشمیری، پنجابی اور سندھی) بستی تھیں اور اس کا مرکزی راجدھانی لاہور تھا. - لداخ، لاہور، ملتان، اروڑ اور دیبل سندھ وطن کی ریاستیں رہی. - ایک تہذیب رکھتے ہوئے پنجاب ہمیشہ سے ایک علحدہ آزاد شناخت رکھنے والا خطہ رہا، اور ہے. - موجودہ پنجاب کی سرحدیں پنجابی قوم کی تاریخی ملکیت ہیں، پنجاب کی تقسیم ایک قوم کے ساتھ تاریخی ناانصافی ہوگی. -سرائیکی کوئی قوم نہیں وہ سندھی آبادکار ہیں جو سندھ پر ایرانی حملوں کے بعد ان علاقوں میں جاکر بسے، پنجاب نے ان کو دل میں جگھ دی، اب ان کو قومی طور پر پنجابی کہلانے میں خوشی محسوس کرنی چاہیے. - حضرت خواجہ فرید رح کا اصل تعلق بھی لاڑکانو کے قریب ایک گائوں "دھامراہ" سے تھا جہاں سے حکمرانوں کے ستم سے نکل کر پنجاب میں آ بسے تھے. - سرائیکی اصل میں پنجابی زبان کا نہیں بلکہ سندھی زبان کا لہجہ ہے، جو سندھ میں سندھی کے ساتھ اور پنجاب میں آنے کے بعد پنجابی زبان کے ساتھ ملتا جلتا ہے. - میانوالی شہر کو وہاں آباد ہونے والے سندھی کلہوڑا حکمرانوں نے بسایا، میاں گل محمد عباسی کلہوڑو کا مزار اس وقت بھی میانوالی شہر کے اندر میں موجود ہے. - پنجاب کو چاہیے کہ وہ پنجابی زبان لکھنے کے لئے عربی نسخ کا استعمال کرے اور اس لئے پنجابی میں موجود اور بولے جانے والے چند حروف (ڌ، ڍ، ڏ، ڄ، ڃ، ڻ) سندھی زبان سے مستعار لے لے، جن پر تہذیبی طور پر پنجاب کا حق بھی ہے. - سندھ کے اور پنجاب کے ادیبوں اور دانشوروں پر لازم ہے کہ وہ زمینی اور تاریخی حقائق کو سمجھیں اور تقسیم کے بعد کی سیاست سے بھینٹ نہ چڑہیں. - تقسیم سے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو ہوا، اس کے بعد اب بھی پنجاب میں موجود پنجابی نہ بولنے والوں کے ہاتھوں اس دھرتی کو مسلسل نقصان ہورہا ہے. - جنوبی پنجاب اور کراچی کو علحدہ کرنے کی سازش ایک ہی تقسیم پسند طاقتور طبقہ کر رہا ہے، سرائیکی لوگ خوش فہمی میں استعمال ہو رہے ہیں. - پاکستان کتنا خوش نصيب ملک ہے کہ جس کو پنجاب اور سندھ جیسے دنیا بھر میں معتبر اور عظیم سپت سندھو جیسے تہذیبی علاقے ملے. - سندھ اور پنجاب کے دکھ اور سکھ سانجھے ہیں، اور دونوں کی مخالف قوتیں بھی ایک ہی ہیں. ایک دوسرے پر اعتبار اور اعتماد سے دونوں قومیتیں امن اور سکھ سے رہ سکیں گیں. - لاہور صرف غریب پرور نہیں بلکہ دانش پرور شہر بھی ہے. اگر کسی کے پاس کوئی علم، فن یا کمال ہے تو وہ لاہور آجائے یہ شہر اس کو نکھار دیگا، باقی شہر تو اپنے ہی علم و فن والوں کا جینا دوبھر کردیں گے. - مجھے لاہور سے عشق سا ہوگیا ہے.... Chandio Anwar Aziz *پنجابی گریجویٹس فورم انٹرنیشنل.PGF Int*
اے وچار کسے پنجابی دے نئیں اک بلوچ دے نیں جہڑا سندھ دھرتی تے جمیا ، سندھ دی قوم پرست سیاست کیتی ، سندھ گریجویٹس ایسوسی ایشن دا حصہ ریا ،
پنجاب دے ذہنی غلام ڈڈو اردوآبی پنجابی مغالطہ پاکستان دی جان چھڈ کے حق سچ دی کھوجنا شروع کرن ، آپنی ماں بولی رہتل تے دھرتی دی راکھی کرن ایہو ای ویلے دی لوڑ اے تے آن والیاں پنجابی نسلاں دی شناخت تے بقاء لئی ضروری اے ..
افضل پنجابی
+++++++++++++++++++++++++++++++++++++
پنجاب کا سندھی عاشق : پروفيسر ڈاکٹر فتاح دائودپوتہ
سندھ کی پہلی پرائيويٹ "یونیورسٹی آف آرٹ اینڈ کلچر" کے چانسلر جناب فتاح دائودپوتہ صاحب سے 25 سال پرانی نیازمندی ہے، ابھی ہم سندھ یونیورسٹی میں بیچلرز کے طالب علم تھے تو فتاح صاحب شعبہ فائن آرٹس کے فائنل ایئر میں تھے. فن اور ثقافت سے عشق میں جو ہمارے استاد رہے ان میں ایک فتاح دائودپوتہ صاحب بھی شامل تھے.
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فتاح دائودپوتہ نے ساری عمر سندھ کے فن اور ثقافت کو ارپن کردی ہے. ان کا خیال نہیں ایمان ہے کہ کشمیر سے لیکر کراچی تک ایک ہی تہذیبی قوم بستی ہے جن کے آپس مزاج، طبیعتیں، سانجھ اور تاریخ ایک ہی ہے.
زیادہ تر مصروف رہنے والے فتاح نے کل شام چھ بجے ملاقات کا وقت دیا پھر اس کے آنے کا انتظار رات دس بجے ہی منتہا ہوا. ساتھ ہی دو دوست محترم صوفی بلال خالد بھٹ اور محترمہ سمیہا قدیر صاحبہ بھی ساتھ تھیں. رات دیر جاری گفتگو میں ان سے سننے اور سیکھنے کو بہت ساری باتیں ملی. ساتھ ہی توے پر تلے ہوئے لاڑکانو کے بینگن اور آلو ساتھ ساتھ بِھ کا سالن اور چاول کی روٹی سے لیٹ نائیٹ ڈنر کیا گیا.
- جب سندھ کی سرحدیں کراچی سے کشمیر تک تھیں تب وہاں مختلف قومیتیں ( کشمیری، پنجابی اور سندھی) بستی تھیں اور اس کا مرکزی راجدھانی لاہور تھا.
- لداخ، لاہور، ملتان، اروڑ اور دیبل سندھ وطن کی ریاستیں رہی.
- ایک تہذیب رکھتے ہوئے پنجاب ہمیشہ سے ایک علحدہ آزاد شناخت رکھنے والا خطہ رہا، اور ہے.
- موجودہ پنجاب کی سرحدیں پنجابی قوم کی تاریخی ملکیت ہیں، پنجاب کی تقسیم ایک قوم کے ساتھ تاریخی ناانصافی ہوگی.
-سرائیکی کوئی قوم نہیں وہ سندھی آبادکار ہیں جو سندھ پر ایرانی حملوں کے بعد ان علاقوں میں جاکر بسے، پنجاب نے ان کو دل میں جگھ دی، اب ان کو قومی طور پر پنجابی کہلانے میں خوشی محسوس کرنی چاہیے.
- حضرت خواجہ فرید رح کا اصل تعلق بھی لاڑکانو کے قریب ایک گائوں "دھامراہ" سے تھا جہاں سے حکمرانوں کے ستم سے نکل کر پنجاب میں آ بسے تھے.
- سرائیکی اصل میں پنجابی زبان کا نہیں بلکہ سندھی زبان کا لہجہ ہے، جو سندھ میں سندھی کے ساتھ اور پنجاب میں آنے کے بعد پنجابی زبان کے ساتھ ملتا جلتا ہے.
- میانوالی شہر کو وہاں آباد ہونے والے سندھی کلہوڑا حکمرانوں نے بسایا، میاں گل محمد عباسی کلہوڑو کا مزار اس وقت بھی میانوالی شہر کے اندر میں موجود ہے.
- پنجاب کو چاہیے کہ وہ پنجابی زبان لکھنے کے لئے عربی نسخ کا استعمال کرے اور اس لئے پنجابی میں موجود اور بولے جانے والے چند حروف (ڌ، ڍ، ڏ، ڄ، ڃ، ڻ) سندھی زبان سے مستعار لے لے، جن پر تہذیبی طور پر پنجاب کا حق بھی ہے.
- سندھ کے اور پنجاب کے ادیبوں اور دانشوروں پر لازم ہے کہ وہ زمینی اور تاریخی حقائق کو سمجھیں اور تقسیم کے بعد کی سیاست سے بھینٹ نہ چڑہیں.
- تقسیم سے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو ہوا، اس کے بعد اب بھی پنجاب میں موجود پنجابی نہ بولنے والوں کے ہاتھوں اس دھرتی کو مسلسل نقصان ہورہا ہے.
- جنوبی پنجاب اور کراچی کو علحدہ کرنے کی سازش ایک ہی تقسیم پسند طاقتور طبقہ کر رہا ہے، سرائیکی لوگ خوش فہمی میں استعمال ہو رہے ہیں.
- پاکستان کتنا خوش نصيب ملک ہے کہ جس کو پنجاب اور سندھ جیسے دنیا بھر میں معتبر اور عظیم سپت سندھو جیسے تہذیبی علاقے ملے.
- سندھ اور پنجاب کے دکھ اور سکھ سانجھے ہیں، اور دونوں کی مخالف قوتیں بھی ایک ہی ہیں. ایک دوسرے پر اعتبار اور اعتماد سے دونوں قومیتیں امن اور سکھ سے رہ سکیں گیں.
- لاہور صرف غریب پرور نہیں بلکہ دانش پرور شہر بھی ہے. اگر کسی کے پاس کوئی علم، فن یا کمال ہے تو وہ لاہور آجائے یہ شہر اس کو نکھار دیگا، باقی شہر تو اپنے ہی علم و فن والوں کا جینا دوبھر کردیں گے.
- مجھے لاہور سے عشق سا ہوگیا ہے....
Chandio Anwar Aziz
*پنجابی گریجویٹس فورم انٹرنیشنل.PGF Int*
Comments
Post a Comment