آپ بھی اگر یوٹیوب پر بھارتیوں کے پاکستان کے بارے میں بے شمار ری ایکشن چینلوں کو دیکھ چُکے ہیں تو ایک بات جان لیں, کہ تقریباً تمام بھارتی ری ایکشن چینل بہت کامیابی سے چل رہے ہیں چاہے ری ایکشن کے نام پر صرف اپنا بُرا سا منہ ہی دکھایا جائے یہاں تک کہ پاکستانی کونٹینٹ پر ری ایکٹ کرنے والے اکثر چینل والوں نے اپنے ساتھ زبردستی لڑکیاں بٹھانی شروع کردیں یعنی اگر لڑکی پلس لڑکا ہے تو ڈبل ویوز اگر صرف لڑکا ہے تو, یہ تو تھا ٹھرک فیکٹر, لیکن ان چینلز پر اتنے ویوز کیسے آتے ہیں
آپ بھی اگر یوٹیوب پر بھارتیوں کے پاکستان کے بارے میں بے شمار ری ایکشن چینلوں کو دیکھ چُکے ہیں تو ایک بات جان لیں, کہ تقریباً تمام بھارتی
ری ایکشن چینل بہت کامیابی سے چل رہے ہیں چاہے ری ایکشن کے نام پر صرف اپنا بُرا سا منہ ہی دکھایا جائے یہاں تک کہ پاکستانی کونٹینٹ پر ری ایکٹ کرنے والے اکثر چینل والوں نے اپنے ساتھ زبردستی لڑکیاں بٹھانی شروع کردیں یعنی اگر لڑکی پلس لڑکا ہے تو ڈبل ویوز اگر صرف لڑکا ہے تو, یہ تو تھا ٹھرک فیکٹر, لیکن ان چینلز پر اتنے ویوز کیسے آتے ہیں؟
چلیں اسے ڈی کوڈ کرتے ہیں, پاکستانیوں کو پانچ بیماریاں ہیں جو کم و بیش ہر پاکستانی کو ہی لاحق ہوتی ہیں, نمبر ۱, میوزک کا چسکا, مطلب یہ پاکستانیوں کے ڈی این اے کا حصہ ہے اورنگزیب سے لے کر اب تک مذہبیوں نے ہزارہا حربے برتے لیکن اس خطے کے مسلمانوں کے دل سے موسیقی کے لیے محبت نہیں نکال پائے, ہم موسیقی کے کتنے رسیا ہیں اسکا اندازہ اس بات سے ہی لگا لیں کہ ٹی وی پر چلنے والی ننانوے فیصد کمرشلوں میں کسی نا کسی گانے کی شکل میں موسیقی ہوتی ہے,کیونکہ ایڈورٹیزمنٹ کمپنیاں جانتی ہیں کہ ناظرین جن کے لیے یہ ایڈ ہے وہ موسیقی پرست ہیں, موسیقی کے رسیا ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں کے لوگ کبھی ہندو تھے اور ہندوؤں میں موسیقی ایک مذہبی عبادت تک کا درجہ رکھتی ہے البتہ ہم میں اور موجودہ بھارتیوں میں یہ فرق ہے کہ وہ فنکار کو عزت اور احترام دیتے ہیں اور ہم اسے بے عزت اور شیطان کا سہولت کار سمجھتے ہیں,
دوسری بیماری, یہاں کی اکثریت خود کو مردانہ طور پر اتنا کمزور سمجھتی ہے کہ ننانوے فیصد لوگ اپنے ان جنسی مسائل کا حل تلاش رہے ہوتے ہیں جو حقیقت میں انہیں ہوتے ہی نہیں, مطلب موسیقی کے بعد سب سے زیادہ ٹریفک "پوشیدہ امراض" کے چینلوں پر آتی ہے
تیسری بیماری, لونڈے بازی, ہاں اس بات کو آپ تسلیم کرنا چاہیں یا نہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ پختونوں کے ساتھ شدید یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اب غیر پشتون پاکستان بھی شدید قسم کا لونڈے باز بن چکا ظاہر ہے لونڈے بازوں کی بہتات کی وجہ سے محکمہ کُھسرانیات کے بھی وارے نیارے ہیں جس کا ثبوت آپ کو مہک ملک اور الیکس بھٹی کی فین فالونگ دیکھ کر مل جائے گا اسی لیے مردانہ کمزوری کے بعد سب سے زیادہ ویوز کھسروں کو ملتے ہیں
چوتھی بیماری, "احساس کمتری" اس قوم کو زمین پر لیٹنے کی شدید بیماری ہے یہ اقوام عالم میں خود کو سب سے کمتر قوم خیال کرتے ہیں تقریباً کوئی بھی پرائڈ انکے پاس اپنی نہیں کیونکہ انکو انکی کوئی پرائڈ بتائی ہی نہیں گئی اب پرائڈ کا نشہ پورا کرنے کے لیے یہ دوسری قوموں کی پرائڈ میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں اور ظاہر ہے انکے لیے پرائڈ صرف پیور اسلامی چیز ہی ہوسکتی ہے اور وہ انہیں خود میں مل نہیں سکتی کیونکہ یہ ہندوؤں کی اولاد ہیں اسلیے یہ اپنی ننانوے فیصد تاریخ کو تو ویسے ہی قابل بیان نہیں سمجھتے کیونکہ وہ ہندوؤں کی بھی تاریخ ہے اب جو ایک فیصد تاریخ انکی بچ جاتی ہے اس عرصے میں ان پر غیر ملکی مسلمانوں کا قبضہ رہا اس لیے انہیں مجبوراً ان غیر ملکیوں کو اپنے "آباء" بنانا پڑتا ہے اسی احساس کمتری کے چلتے جب کوئی بھی انکی اِتّو 👌 سی تعریف بھی کردے تو یہ پھولے نہیں سماتے بس یہی چیز ان ری ایکشن چینلوں کو لاکھوں ویوز لے کر دیتی ہی کیونکہ ان یوٹیوبروں کو روٹی کمانے کے چکر میں انکی تعریف کرنی پڑتی ہے اور یہ ان غیروں کے منہ سے تعریف سننے کے چکر میں ہلکان ہوئے پھرتے ہیں
پانچویں بیماری, بھائی مسلمان ہو جاؤ نا, اب بات یہ ہے کہ مردانہ کمزوری کی ویڈیوز کے بعد ایلکس بھٹی اور مہک ملک کی کُھسرانیت دیکھنے کے بعد اور غیر ملکی ہندوؤں کے منہ سے اپنی تعریف سننے کے بعد انکے دل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کیوں نہ ان چینل والوں کو "مسلمان" کرلیا جائے؟
بس پھر یہ پہلے پہل تو انہیں زبانی کلامی اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتے ہیں بعد میں طارق جمیل اور مفتی مسعود کی کلپس پر ری ایکشن کا کہتے ہیں ظاہر ہے جن سے چینل کے ہندو مالکان کو اور زیادہ ویوز مل جاتے ہیں اور پاکستانیوں کو یہ تسکین کہ بس اب مسلمان ہوا یا اب بس پھر یہ اس امید پر کہ ہم ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں سے زیادہ افیکٹو طریقے سے ہندوؤں کو مسلمان کرسکتے ہیں اور یوں ری ایکشن ویڈیوز آتی رہتی ہیں اور ویوز پاتی رہتی ہیں,
لیکن یاد رکھیں جس قوم کو اجتماعی احساس کمتری ہو وہ طاقتور قوم نہیں ہوتی بلکہ کھوکھلی اور ٹھنڈی قوم ہوتی ہے,..
خیر کچھ لوگ جینئین ری ایکشن دینے والے بھی ہیں
(تحریر: رانا علی)
پنجابی گریجویٹس فورم انٹرنیشنل.PGF Int
Comments
Post a Comment