پنجاب جس کو ہیروز کی سرزمین کہا جاتا ہے . ہمارے پاس ہر فن و ہنر اور دنیا میں دیس پنجاب کا نام بلند اور اپنی عقل کا لوہا منوانے والے مشاہیر کی کوئی کمی نہیں ۔

 ۔ 

                 نوبل انعام یافتہ ہرگوبند کھرانہ

        جئے پنجاب ۔۔۔۔۔۔۔۔ ***** ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وسسے پنجاب

                 کبیروالا ضلع خانیوال کا اعزاز


پنجاب جس کو ہیروز کی سرزمین کہا جاتا ہے . ہمارے پاس ہر فن و ہنر اور دنیا میں دیس پنجاب کا نام بلند اور اپنی عقل کا لوہا منوانے والے مشاہیر کی کوئی کمی نہیں ۔

ہرگوبند کھرانہ جو کہ نوبیل انعامہ یافتہ ہیں . انھیں جب یہ انعام دیا گیا اُس وقت ان کے پاس امریکی شہریت تھی تاہم انھوں نے اپنی ایم اے تک کی تعلیم لاہور میں حاصل کی تھی . اس طرح امریکا اور پاکستان انھیں اپنے اپنے ملک کا نوبیل لاریٹ تسلیم کرتے ہیں .

ان کے نام پر جی سی یو جیسا تعلیمی ادارہ چئیر قائم کرنے جارہا ہے اس بارے میں ہمارے ہاں کم ہی لوگوں کو علم ہے کیونکہ قیام پاکستان سے قبل کی تاریخ ہو یا شخصیات ان سب کو ہم نے مذہب کے نام پر لوگوں کے اذہان سے کھرچ دیا ہے ۔

ڈاکٹر ہر گوبند کھرانہ کو 1968 میں فزیالوجی میں نوبیل انعام دیا گیا تھا ۔

ہرگوبند ایک پٹواری کے بیٹے تھے ۔ انھوں نے اپنے محدود وسائل سے اپنے گاوں میں ایک کمرے کا سکول قائم کیا جس میں ان کے بچوں بشمول ہرگوبند نے ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی ۔ ہرگوبند نے میٹرک ڈی اے وی ( دیانند آریا سماجی ) ہائی سکول جوکہ اب مسلم ہائی سکول ملتان کہلاتا ہے سے کیا ۔ اعلی تعلیمی قابلیت کے بدولت ہرگوبند نے اپنی تمام ترتعلیم سرکاری وظایف کے ذریعے مکمل کی تھی ۔

 گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا ان کے نام پر چئیر قائم کرنے کا فیصلہ قابل تحیسن عمل ہے ۔


وسطی پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل کبیروالا کے گاؤں رائے پور میں پیدا ہونے والا ہرگوبند کھرانہ سائنس کی سرحدوں کا بین الاقوامی آئیکون ہے


 وہ کیمیائی حیاتیات کے ابتدائی ماہرین میں سے ایک تھا ۔ کھرانہ کے سائنسی علم سے جینیاتی کوڈ کو واضح کرنے میں مدد ملی تھی ۔ ہرگوبند کھرانہ نے پہلی بار مصنوعی جین کو جمع کیا اور اس کے ذریعے جینیاتی نمونہ بنایا جسے بائیو برک کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ 

یوں کھرانہ نے مصنوعی جینوم اور مصنوعی حیاتیات کی بنیاد رکھی ۔ انھوں نے جس مصنوعی جینوں کے طول و عرض کو بیان کیا تھا اس پر پندرہ سال بعد پیش رفت ہوئی جس سے اب ڈی این اے کی ساخت کی کیمیائی لیب میں جانچ پڑتال کی جاتی ہے ۔ اس سائنسی کام پر انھیں 1968ء میں نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا ۔

کھرانہ نے 1971ء میں امریکہ کی نام ور یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں تعینات ہونے کے بعد 2007ء تک ریٹائرمنٹ تک اپنا سائنسی کام جاری رکھا ۔ 

1922ء میں پٹواری گنپت رائے کھرانہ کے گھر پیدا ہونے والے ہرگوبند کھرانہ نے وسطی پنجاب کے شہر کبیروالا جو کہ اس وقت ملتان کی تحصیل تھا اس وقت سو خاندانوں کے ایک چھوٹے سے گاؤں رائے پور میں درخت کے نیچے اپنی تعلیم شروع کی ۔ انھوں دیوانند آریا سماج ہائی سکول ملتان ( مسلم ہائی سکول ملتان ) میں پرائمری تک تعلیم حاصل کی ۔


ہرگوبند کھرانہ نے 1940ء میں گورنمنٹ کالج لاہور میں انٹرمیڈیٹ میں داخلہ لیا اس کے بعد 1943ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1945ء میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی ۔ 1945ء میں یونیورسٹی کی سلیکشن کمیٹی نے انھیں rare fellowship سے نوازا جس کے تحت وہ برطانیہ کی لیور پول یونیورسٹی میں نامیاتی کیمیاء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری کرنے چلے گئے ۔


پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد وہ 1952ء میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا وین کوور چلے گئے اس کے بعد وہ یونیورسٹی آف ویسکنوسن انسٹیٹیوٹ آف اینزائم ریسرچ میں ڈائیریکٹر کے عہدے پر تعینات ہوئے ۔ 1966ء میں انھیں امریکی شہریت دی گئی اور انھوں نے اپنی ساری زندگی امریکا میں ہی گزاری .


وفات : 

9 نومبر 2011 ء میساچیوسسٹ ، امریکہ


حاجی عارف خانیوال










Comments

Popular posts from this blog

صوبائی زبانوں کو فوراَ نافذ اور قومی زبان کے لیے آئینی ترمیم کی جائے۔

Triple Role of Punjabi Is An Urge To Revive The Punjabi Nationalism.

The Rise of Punjabi Nationalism.